اس زمرے میں وراثت کی شرعی تقسیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات شامل ہیں
میت کی تجہیزوتکفین، قرض کی ادائیگی اور وصیت اگر ہو تو ایک تہائی سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے اُسے ورثاء میں تقسیم کیا جاتا ہے
مرحومہ کے قابلِ تقسیم ترکہ سے دو تہائی 2/3 حصہ بہنوں میں تقسیم کیا جائے گا اور بقیاء مرحومہ کے بھتیجے کو دے دیا جائے گا۔
اگر مورث نے جائیداد کسی اولاد کے صرف نام کی تھی اور قبضہ نہیں دیا تھا تو وہ بطور وراثت ہی تقسیم کی جائے گی
صورت مسئلہ کے مطابق کل مالیت 13000000 روپے میں سے ہر بیٹے کو 28,88,889 روپے اور بیٹی کو 14,44,444 روپے حصہ ملے گا۔
اگر مرحومہ کے وقتِ وفات چار بہنیں اور دونوں بھائی حیات تھے تو کل قابلِ تقسیم ترکہ برابر آٹھ (8) حصے بنا کر ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیں گے۔</p>