جواب:
اگر اشتہار کسی کمپنی کی پروڈکشن کے حوالے سے ہیں اور اکثریت تصاویر کی ایسی ہیں
کہ واقعی کمپنی اپنی پروڈکشن کی پبلسٹی کے لیے کرتی ہے اور ایک دو تصویریں جس میں
عریانی وغیرہ ہو تو پھر یہ کام جائز ہے لیکن غلط تصویروں سے پچنا چاہے۔ دوسری بات
اگر کمپنی کی پروڈکشن ہے ہی نہیں صرف عریانی تصویروں کے اشہارات دیتی ہے یا پروڈکشن
کرتی ہے اور اکثر تصاویر غلط مقاصد کے لیے دیتی ہے تو پھر ناجائز ہے اس سے ضرور بچنا
چاہیے۔ فقہا کرام فرماتے ہیں :
للاکثر حکم الکل.
کہ کسی چیز میں اکثر کا حکم لگتا ہے۔
اس کی مثال یوں سمجھیں کہ لوگ بازار جاتے ہیں مقصد خواتین کو دیکھنا نہیں ہوتا بلکہ خرید و فروخت وغیرہ ہے لیکن وہاں پر بے پردہ خواتین پر ضرور نظر پڑے گی، اب اس سے بچنا بھی مشکل ہے۔ لہذا یہ نہیں ہو سکتا کہ بندہ کاروبار بند کر کے بازار ہی نہ جائے بلکہ برائی سے بچنا، اسکے خلاف جہاد کرنا اور اس برائی کو نیکی سے ختم کرنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔