جواب:
حلال جانور کے سات اجزاء نص حدیث سے ممنوع ہیں۔ حدیث پاک میں ہے :
ما يحرم اکله من اجراء الحيوان سبعة الدم المسفوح والذکر و الانثيان، والقبل والغده والمثانه، والمرارة.
فتاوی عالمگيري، ج : 5، ص : 290
بدائع الصنائع، ج : 5، ص : 61
جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے۔ 1۔ بہتا ہوا خون، 2۔ آلہ تناسل، 3۔ خصیے، 4، پیشاب کی جگہ (فرج)، 5۔ گلٹی، 6۔ مثانہ، 7۔ پتہ۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مثانہ پیشاب ٹھہرنے کی جگہ ہے اور اوجھری پاخانہ (غلاظت) کی جگہ ہے۔ پیشاب نجاست خفیفہ ہے اور پاخانہ نجاست غلیظہ ہے، لہذا جس طرح مثانہ مکروہ تحریمی ہے اسی طرح اوجھری آنتیں بھی مکروہ تحریمی ہیں۔
فتاوی رضويه، ج : 20، ص : 238
دیگر فقہاء کے نزدیک اوجھری صرف طبعی کراہت کی وجہ سے مکرہ ہے، یعنی کراہت کےساتھ جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔