جواب:
اگر آپ کو رکعتوں میں مسئلہ ہے تو پھر آپ کو غالب گمان کرنا چاہیے مثلاً اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے چار رکعت پڑھی ہیں تو آپ کی چار رکعتیں ہی ہونگی اگرچہ آپ نے تین یا پانچ پڑھی ہوں۔ آپ کے حق میں وہی ہوگا جو آپ نے غالب گمان سے فیصلہ کیا ہوگا۔
چونکہ نماز میں اس طرح شیطانی خیالوں کی وجہ سے ہوتا ہے، اس کے لیے آپ کو اعوذ بالله من الشيطن الرحيم. کا ورد کثرت سے کرنا چاہیے۔ ہمارا پرور دگار بہت غفور و رحیم ہے۔ آپ پریشان نہ ہوں نمازوں کو قبول کرنے والا وہ خود ہے۔ آپ نماز پڑھا کریں اور کثرت سے درود شریف کا ورد کیا کریں۔ اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُo
(الزُّمَر ، 39 : 53)
آپ فرما دیجئے: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی ہے! تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے، وہ یقینا بڑا بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہےo
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔