جواب:
پینٹ شرٹ پہننا پوری دنیا میں عام ہو چکا ہے، پہننے والا چاہے مسلمان ہو یا کافر۔ نماز میں ناف
سے لے کر گھٹنوں تک جسم کا چھپانا فرض ہے، لہذا جو بھی لباس ہو چاہے پینٹ شرٹ ہو یا شلوار قمیض
ہو اگر اتنا حصہ چھپا ہوا ہے تو نماز ہو جاتی ہے، بدن کا باقی حصہ چھپانا سنت
ہے۔
پینٹ شرٹ اگر زیادہ تنگ ہو تو خلاف ادب کہہ سکتے ہیں لیکن نماز ہوجاتی ہے۔ لباس ایسا ہونا چاہیے جو کہ باپردہ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔