میرے بنک میں 15000 روپے پڑے تھے، جس میں بنک نے مجھے 550 روپے منافع دیا۔ کیا منافع سود میں شمار ہوگا یا اسے لینا جائز ہے۔
میں نے لوگوں کو قرض دیا ہوا ہے۔ کیا اس رقم میں مجھ پہ زکوٰۃ واجب ہے اور بنک میں پڑی رقم پر بھی زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں؟
جواب:
اگر آپ کے یہ روپے نفع نقصان کے شراکتی اکاؤنٹ (P.L.S) میں ہیں تو ان پر منافع لینا جائز ہے۔ بنک میں پڑی رقم پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر آپ خود زکوٰۃ ادا کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے اور اگر بنک والے زکوٰۃ کی مد میں کٹوتی کرتے ہیں تب بھی جائز ہے۔
ایسا مال جس کی مالیت ساڑھے سات تولے سونا کے برابر یا زائد ہو، اس پر ایک سال کی مدت گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جس کی شرح اڑھائی فیصد ہے۔ یعنی 100 روپے میں سے 2٫50 روپے، ایک لاکھ میں سے 2500 روپے۔
قرض دی ہوئی رقم (اگر اس کی واپسی یقینی ہو) پر زکوٰۃ آپ پر واجب ہے۔ جتنے سال وہ پیسے قرض میں ہیں، تمام سالوں کی زکوٰۃ دینی لازمی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔