جواب:
حالت اضطراری میں جائز ہے۔ مثلاً کوئی ماہر ڈاکٹر یہ کہے کہ یہ دوا اس مرض کے لیے بہتر ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور دوا اس مرض کے لیے مفید نہیں ہے تو پھر جائز ہے۔
الضرورات تبيح المحذورات.
ضرورت کے وقت حرام، مباح ہو جاتاہے۔
عام حالات میں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے :
يجوز للعليل شرب الدم والبول و اکل الميتة للنداوی اذ اخبر طبيب مسلم ان شفاءة فيه و لم يجد من المباح ما يقوم مقامه.
(فتاویٰ عالمگيری، جلد 3، صفحه 355)
اگر ایک مسلمان طبیب کی رائے میں خون، بول (پیشاب) اور مردار کو کھانے سے کسی مریض کو شفاء مل سکتی ہو اور ان کے متبادل کوئی حلال شے (بطور دوا) بھی موجود نہ ہو تو ان چیزوں کا کھانا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔