جواب:
ہرمسلمان جانتا ہے کہ سود لینا، دینا، لکھنا اور گواہ بننا شرعا حرام بلکہ اشد حرام ہے۔حکومت مسلمانوں کی ہوتی تو سب سے پہلے حسب وعدہ اس ملک سے سود کا خاتمہ کرتے مگر افسوس جھوٹے، ظالم اور نام نہاد مسلمانوں نے اپنے یہودی سرپرستوں کی رضا کے لیے سودی نظام کو تحفظ دے رکھا ہے اور اسلام کا عادلانہ نظام یہ ظالم حکمران نہیں آنے دیتے۔ اگر آپ کو قرضہ حسنہ یا مضاربہ وغیرہ کی صورت میں اپنے کاروبار کے لیے سرمایہ مل سکتا ہے تو آپ کے لیے یہ سودی روپیہ حاصل کرنا حرام ہے۔ اگر رزق کمانے کا کوئی حلال طریقہ نہیں اور حالت اضطرار ہے تو ٹیکسی یا کار حاصل کر سکتے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ جونہی رزق حلال کمانے کی کوئی صورت نکلی آپ اس ظلم سے باز آجائیں گے۔ جس طرح خنزیر کھا لینا حالت اضطرار میں جائز ہے اسی طرح سودی قرضہ پر ٹیکسی لینا بھی جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔