جواب:
کوئی بھی شخص اگر امہات المومنین، صحابہ کرام، اولیاء کرام یا انبیاء علیہم السلام کا گستاخ ہو تو اس کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، لیکن یہ ضروری ہے کہ یہ ثابت ہو کہ وہ گستاخی کرتا ہے، صرف کسی سے سننے سے اس شخص کو گستاخ نہ کہا جائے۔ بلکہ خود اس شخص کو گستاخی کرتے ہوئے سنا ہو یا اس کی گستاخی پر مبنی کوئی تحریر پڑھی ہو تو پھر بہتر ہے کہ اکیلا نماز پڑھے۔ اگر کوئی اور ساتھی صحیح العقیدہ مل جائے تو دو آدمی بھی با جماعت نماز پڑھ سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔