جواب:
چونکہ شوہر نے یہ شرط لگائی تھی کہ اگر جھوٹ بولوگی تو تمہیں ایک طلاق ہو جائے گی۔ لہٰذا اگر بیوی نے جھوٹ بولا تو فقط ایک طلاق واقع ہو جائے گی۔ دوسرے دن کا اعتبار نہیں۔ اسی طرح شوہر الفاظ طلاق واپس نہیں لے سکتا۔
بیوی کو طلاق کا اختیار نہیں۔ لہٰذا اگر بیوی کہے بھی تو کچھ نہیں۔
و الفاظ الشرط ان و اذا و اذا ما وکل و کلما ومتی و متی ما قال ففی
(هدايه، 1: 953)
"جب" اور "اگر" کے الفاظ کے ذریعے طلاق کو مشروط کیا گیا تھا تو شرط پائی جانے سے طلاق واقع ہو جائے گی اور قسم ختم ہو جائے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔