جواب:
آپ نے جو رقم قرض کے طور پر دی ہوئی ہے اس پر زکوٰۃ واجب ہے، شرط یہ ہے کہ قرض دی ہوئی رقم اور آپ کے پاس جو موجودہ رقم یا سونا چاندی ہے سب کو ملا کر نصاب بن جاتا ہے تو زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر سات تولہ سونا سے کم سونا ہے اور ساتھ آپ کے پاس کچھ رقم ہے دونوں کو ملا کر نصاب بن جاتا ہے تو پھر بھی زکوٰۃ واجب ہے۔ اگرمعلوم ہو جائے کہ آپ کا کتنا حصہ ہے اور بیوی کا کتنا حصہ ہے تو پھر جو شخص صاحب نصاب ہوگا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اگر دونوں صاحب نصاب ہیں تو دونوں پر واجب ہوگی۔
نصاب سے مراد ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قمیت کے برابر رقم یا مال تجارت وغیرہ ہے اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزرنا بھی ضروری ہے۔ اس پر اگر ایک سال کا عرصہ گزر جائے تو زکوٰۃ دینی ہوگی۔ اگر آپ کے پاس کچھ نہیں ہے اور صرف دی ہوئی رقم ہے تو پھر جب اس رقم سے 1/4 حصہ مل جائے تو زکوٰۃ واجب ہو گی۔ اگر اس سے کم ہے تو زکوٰۃ واجب نہیں۔
(کتاب الفقه علی مذاهب الاربعة، 1 : 603-602)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔