بیوی کے اصرار پر طلاق دینے سے کونسی طلاق واقع ہوتی ہے؟


سوال نمبر:1178

ایک شخص کا بیوی سے جھگڑا ہوا‘ وہ پریشان تھا کہ بیوی نے کہا تم میرے ساتھ ہر وقت جھگڑا کرتے ہو اس سے بہتر ہے کہ تم مجھے طلاق دے دو۔ اس نے غصہ میں آ کر کہا اگر تم طلاق چاہتی ہو تو میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ اس صورت میں کونسی طلاق واقع ہوئی؟

  • سائل: احمد علیمقام: فیصل آباد، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 اگست 2011ء

زمرہ: طلاق  |  طلاق رجعی

جواب:

صورت مسؤلہ میں خاوند نے ایک طلاق رجعی دی ہے جو واقع ہو گئی ہے۔ میاں بیوی چاہیں تو عدت کے اندر اندر صلح و صفائی کر کے رجوع کر سکتے ہیں۔ وقت گزرنے کے بعد اگر صلح کرنا چاہیں گے تو ممکن نہ ہو گی۔ ہاں دوبارہ باہمی رضا مندی سے نکاح کر سکیں گے۔

قرآن کریم میں ہے :

الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ.

(البقرة‘ 2: 229)

طلاق (صرف) دو بار (تک) ہے، پھر یا تو (بیوی کو) اچھے طریقے سے (زوجیت میں) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا :

فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّى تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ.

(البقرة‘ 2 : 230)

 پھر اگر اس نے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دی تو اس کے بعد وہ اس کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر کے ساتھ نکاح کر لے۔

آئندہ احتیاط کرے۔ اگر دوبارہ زندگی میں پھر طلاق دے دی تو عورت بلا حلالہ جائز نہ ہو سکے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔