کیا بنک سے بطور قرض لی ہوئی رقم میں سے مسجد کو دیا جا سکتا ہے؟


سوال نمبر:1183
السلام علیکم ایک شخص نے -/100,000,000=Rs کا قرض بنک سے لے رکھا ہے اور اس میں -/10،000،000 روپے اس کے ذاتی بھی اس میں شامل ہیں، اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ اس میں سے کچھ رقم مسجد کو دے سکتی ہے؟ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ بنک سے جو قرض کیا جاتا ہے اس میں سود بھی شامل ہوتا ہے؟

  • سائل: ملک ناسکمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 14 ستمبر 2011ء

زمرہ: صدقات

جواب:

بصورت مسؤلہ اس کی ذاتی رقم بھی ہے تو بہتر یہی ہے کہ اپنی ذاتی رقم سے مسجد پر خرچ کریں۔ اگر قرض سے بھی دینا چاہے تو جائز ہے، آپ نے جو صورت بیان کی ہے وہ یہ ہے کہ یہ شخص بنک کو قرض ادا کرے گا، اس کا گناہ ہے مگر چونکہ بنک والے اس کو نہیں دیں گے۔ لہذا فی الحال اس کے پاس جو رقم ہے اس میں سود نہیں ہے اور سود والی رقم حرام ہے۔ اگر اس کے پاس قرض ادا کرنے کے قوی ذرائع ہیں تو جائز ہے اور اگر نہیں تو پھر قرض والی رقم سے مسجد پر خرچ نہ کرے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔