جواب:
اللہ رب العزت تمام اشیاء کا خالق ہے، پیدا کرنے والا ہے اور جو کچھ ہوا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ آئندہ ہوگا۔ سب کچھ اس کے علم میں ہے، انسان خالق نہیں کاسب ہے، یعنی عمل کرنے والا ہے۔ چونکہ انسان کو نیکی اور برائی دونوں کا اختیار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی بتا دیا کہ یہ نیکی کا راستہ ہے اور یہ برائی کا۔ اب انسان جو کچھ کرتا ہے، اپنے ارادے اور خواہش سے کرتا ہے۔ تقدیر پر ہم سب کا ایمان ہے، لیکن ہم احکام کے مکلف ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ ہمیں یہ اجازت نہیں ہے کہ ہم یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ تقدیر میں کیا لکھا ہے، بلکہ ہم اللہ جل مجدہ کے حکم کے مکلف ہیں اور ہمیں جو حکم دیا گیا ہے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ویسے کسی کو گمراہ نہیں کرتا بلکہ بندے کے برے اعمال کی وجہ سے وہ بندہ گمراہ ہوتا ہے۔ لٰہذا انسان مکلف ہے، اس لیے وہ جو کچھ کرتا ہے وہ اس کے اختیار میں ہے اس لئے کہ اگر وہ برا عمل کرتا ہے تو مجرم اور گنہگار اور اگر اچھا عمل کرتا ہے تو باعث ِ ثواب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔