جواب:
روزہ وہ بدنی عبادت ہے جو کہ اجزاء میں تقسیم نہیں ہوتا۔ لہذا روزہ میں قصر نہیں کہ ادھا دن روزہ رکھے اور آدھا دن کھائے پیئے۔ بلکہ قرآن مجید میں یہ حکم دیا گیا ہے اگر تم سفر میں ہو اور روزہ نہیں رکھ سکتے تو افطار کر لیں بعد میں اس کی قضا کریں اور روزہ رکھ لینا بہتر ہے۔
جیسا کہ حکم خداوندی ہے :
فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ
(الْبَقَرَة ، 2 : 185)
پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا،
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔