جواب:
اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ
ان الله وتر و يحب الوتر
صحيح مسلم، جلد 4، صفحه 2062، حديث نمبر 2677
اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کا عدد اس کو پسند ہے۔
اس لیے صفوں کی تعداد طاق رکھی جاتی ہے۔
دوسری بات یہ کہ شریعت میں ضروری نہیں کہ صفوں کی تعداد طاق ہی ہو۔ جتنی بھی صفیں ہوں، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، لیکن طاق عدد اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، اس لیے طاق کا عدد افضل اور بہتر ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔