جواب:
جی ہاں قرآن مجید میں اس کا ذکر موجود ہے۔ پارہ 24، سورۃ الزمر میں فرمایا گیا ہے :
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَo
(الزمر، 39 : 42)
اللہ جانوں کو اُن کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے اور اُن (جانوں) کو جنہیں موت نہیں آئی ہے اُن کی نیند کی حالت میں، پھر اُن کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم صادر ہو چکا ہو اور دوسری (جانوں) کو مقرّرہ وقت تک چھوڑے رکھتا ہے۔ بے شک اس میں اُن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیںo
روح کی دو اقسام ہیں :
جو نیند کی حالت میں بھی موجود رہتی ہے، اس لیے انسان زندہ رہتا ہے، اگر یہ چلی جائے تو انسان مر جاتا ہے، جسم سے فقط رابطہ توڑا جاتا ہے۔
نیند کے وقت یہ نکل جاتی ہے، سیر کرتی رہتی ہے، پھر انسان خواب میں جو کچھ دیکھتا ہے، وہ اس روح کی وجہ سے دیکھتا ہے، جو گھومتی پھرتی رہتی ہے، انسان جب نیند سے بیدار ہوتا ہے تو یہ روح بھی واپس آ جاتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔