جواب:
خون اضطراری حالت میں دیا جاتا ہے۔ جیسے اضطراری حالت میں خنزیر جائز ہے۔ یہ چیزیں روز مرہ کی نہیں ہوتی، بلکہ مجبوری کی حالت ہوتی ہے، لہذا غیر مسلم کا خون مسلمانوں کو لگایا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ وہ خون اثر بھی نہیں کرے گا۔ خون مسلمان کا ہو یا غیر مسلم کا، خون فی نفسہ حرام ہے اور اس کا حکم غلیظ نجاست کا ہے۔
اس مسئلہ کو اس مثال سے سمجھیئے کہ ابوجہل کے خون نے اپنے بیٹے عکرمہ پر کوئی اثر نہیں کیا، ابوجہل دوزخ میں جائے گا اور اس کا بیٹا صحابی ہے، اور وہ جنت میں جائے گا۔
اسی طرح حضرت امیر معاویہ کے خون نے بھی یزید لعین پر کوئی اثر نہیں کیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔