جواب:
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے :
اَلطَّلاَقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِاِحْسَانٍ.
’’طلاق (رجعی) ایک یا دو مرتبہ ہے پھر بھلائی سے روک لو یا حسن سلوک سے چھوڑ دو‘‘۔
البقرة، 2 : 229
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَه مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَه.
’’پھر اگر تیسری طلاق (بھی) دیدے تو یہ عورت اس کے لئے حلال نہیں جب تک کسی اور خاوند سے نکاح و قربت نہ کر لے‘‘۔
البقرة، 2 : 230
ایک شخص نے حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے پوچھا :
اِنی طلقت امرأتی مائة تطليقة فماذا تری علی فقال له بن عباس طلقت منک لثلاث و سبع و تسعون اتخذت بها آيات اﷲ هزوا.
’’میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دیدی ہیں، آپ کے خیال میں مجھ پر کیا لازم ہے؟حضرت عباس رضی اﷲ عنہما نے فرمایا : تیری طرف سے اسے تین طلاقیں ہوگئیں اور ستانوے سے تونے اﷲ کی آیتوں کا مذاق اڑایا‘‘۔
امام مالک، المتوفی 179ه، موطا، 2 : 550، رقم : 1146، دار اِحياء التراث العربی مصر
جاء رجل اِلی عبد اﷲ فقال اِنی طلقت امرأتی مائة قال بانت منک بثلاث و سائرهن معصية.
ایک شخص حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کے پاس آیا اور کہا میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دیدی ہیں انہوں نے فرمایا : تین طلاقوں سے تیری بیوی تم پر حرام (جدا، بائن) ہوگئی اور باقی گناہ‘‘۔
1. بيهقی، المتوفی 458ه، السنن، 7 : 332، رقم : 14726، مکتبة دار الباز مکة المکرمة
2. ابن ابی شيبة، المتوفی 235ه، المصنف، 4 : 61، رقم : 17800، مکتبة الرشد الرياض
جاء رجل اِلی ابن عباس فقال طلقت امرأتی ألفا فقال بن عباس ثلاث تحرمها عليک و بقيتها عليک وزرا اتخذت آيات اﷲ هزوا.
’’ایک شخص نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما کے پاس آکر کہامیں نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دیدی ہیں، ابن عباس رضی اﷲ عنہمانے فرمایا : تین نے تجھ پر اسے حرام کر دیا اور بقایا تجھ پر بوجھ و گناہ، تو نے اﷲ کی آیتوں کا مذاق اڑایا ہے‘‘۔
1. عبد الرزاق، المتوفی 211ه، المصنف، 6 : 397، رقم : 11353، المکتب الاسلامی بيروت
2. دار قطنی، المتوفی 385ه، السنن، 4 : 13، رقم : 38، دار المعرفة بيروت
3. بيهقی، السنن، 7 : 337، رقم : 14753
جاء رجل اِلی علی رضی اﷲ عنه فقال طلقت امرأتی ألفا قال ثلاث تحرمها عليک واقسم سائر ها بين نسائک.
’’ایک شخص حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے پاس آیا اور کہا میں نے اپنی بیوی کو ایک ہزار طلاقیں دیدی ہیں، حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا : تین نے اس کو تجھ پر حرام کر دیا اور باقی اپنی بیویوں میں تقسیم کر لے‘‘۔
1. بيهقی، السنن، 7 : 335، رقم : 14738
2. دار قطنی، السنن، 4 : 21، رقم : 56
3. ابن أبی شيبة، المصنف، 4 : 62، رقم : 17802
4. هندی، المتوفی 975ه، کنزالعمال، 9 : 291، رقم : دار الکتب العلمية بيروت
باقی رہا حالت نشہ میں طلاق ہوتی ہے کہ نہیں ؟اس کا جواب یہ ہے کہ’’اگر حرام نشہ آور چیز اپنی مرضی سے استعمال کی اور نشہ آگیا تو ایسے نشہ میں طلاق واقع ہو جاتی ہے
طلاق السکران واقع۔’’نشہ والے کی طلاق واقع ہو جاتی ہے‘‘۔
هدايه، 2 : 329
لہٰذا آپ کے خاوند نے آپ کو دو صریح طلاقیں دیں جو واقع ہو گئیں اور پھر رجوع کر لیا اب اس کے پاس زندگی میں صرف ایک طلاق کا حق باقی تھا وہ بھی اس نے استعمال کر دیا اور جو اس نے اضافی طلاقیں دیں وہ حرام کیا ، اﷲ کی آیتوں کا مذاق اڑایا، اپنے اوپر ظلم کیا اور عند اﷲ جوابدہ ہو گا۔المختصر اب آپ دونوں کا اکٹھے رہنا حرام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔