جواب:
ان شاء اللہ ملا کر "انشاء اللہ" لکھنا غلط ہے، "ان" اور "شاء" دو الگ الگ حروف ہیں، لہذا انہیں الگ الگ ہی لکھا جائے گا۔ اکھٹے لکھنے کی صورت میں معنی بدل جاتا ہے۔
ہر زبان کے کچھ قواعد ہوتے ہیں، قاعدہ ہے کہ ان اور شاء کو الگ رکھتے ہیں، یہ کتابت کا قاعدہ ہے، انشاء کا معنی ہے پیدا کرنا اور مصدر ہے، تخلیق کرنا۔ قرآن میں انشاکم، ینشئکم، کے الفاظ آئے ہیں، جن کا معنی ہے پیدا کرنا اور "ان" حروف شرط ہے اس کا معنی ہے، "اگر" ۔ "شاء" فعل ماضی ہے، اس کا معنی ہے اس نے چاہا۔ تو معنی ہوگا۔ اگر اس نے چاہا۔ انشاء مصدر کا معنی ہوا، پیدا کرنا۔ تو ایسا لکھنا غلط ہے، اس سے معنی بدل جاتے ہیں، جو جائز نہیں ہے۔
اردو میں انشاء کا اپنا معنی ہے اور عربی میں اپنا۔ لہذا الگ الگ ہی لکھا جائے گا۔ اردو اور عربی کے کلمات کو آپس میں ملانا جائز نہیں۔ اس سے معنی بدل جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔