وقت مقرر پر رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں‌ جرمانہ وصول کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:1354
السلام علیکم، میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنے جاننے والے کے ساتھ اس طرح کاروبار کیا کہ میں نے یہ ظاہر کیا کہ اسے جو پیسے میں نے دیے وہ کسی سے لے کر دیے تاکہ وہ پیسے وقت پر دے دے۔ اس کے علاوہ میں نے یہ شرط رکھی تھی کہ پیسے وقت پر نہ دیے تو پینلٹی کی صورت میں کچھ رقم ادا کرے گا۔ جو پیسے میں نے اسے دیے وہ اس نے اپنے مکان پر لگانے تھے اور اگر 16 لاکھ سے ذیادہ کا بکا تو جتنے کا فروخت ہوا تو اوپر جتنے کا بکے گا اس پر ٪ 25 دے گا۔ مکان اب 16 لاکھ کا بکا مگر جو وقت مقرر تھا اس سے بہت ذیادہ دیر ہو چکی ہے۔ کیا اب میں اس سے پینلٹی لے سکتا ہوں۔

  • سائل: محمد رضوانمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 16 جنوری 2012ء

زمرہ: سود

جواب:

آپ کے سوال کے مطابق ایسا کرنا شرعاً ناجائز ہے اور یہ سود ہے، جو کہ حرام ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔