جواب:
موجودہ دور میں مقدس اوراق خصوصاً قرآن مجید کے اوراق کو بے ادبی سے بچانے میں خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ پہلے ان اوراق کو زمین میں دفن کر دیا جاتا تھا، اب تو زمین ہی نہیں ملتی۔ قبرستان کے لیے جگہ تنگ پڑ گئی ہے تو اوراق کے لیے جگہ کہاں ہے؟
اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسے اوراق کو گتے اور کاغذ بنانے والے کارخانوں میں دے دینا چاہیے، وہ ان اوراق کوپانی کے بڑے بڑے ڈرم اور کڑاھے میں ڈال دیتے ہیں جس سے اوراق پر لکھے گئے حروف کی سیاہی زائل ہو جاتی ہے اور اوراق خالی ہو جاتے ہیں، پھر وہ پانی کسی زمین میں پاک جگہ پھینک دیتے ہیں اور وہ خشک ہو جاتا ہے، اور اوراق کو دوبارہ استعمال میں لیا جاتا ہے۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اوراق کی بے حرمتی بھی نہیں ہوتی اور دوسرا ان اوراق کو دوبارہ بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ان کے گتے بنائے جا سکتے ہیں، کاغذ بنایا جاسکتا ہے، موجودہ دور میں یہ بہترین طریقہ ہے۔
اگر اوراق کے دفن کرنے کا اگر کوئی معقول انتظام ہو جس سے ان کی بے حرمتی نہ ہوتی ہو تو مقدس اوراق کو دفن بھی کیا جا سکتا ہے، قرآن مجید کے اوراق کو جلایا نہ جائے، اس کے علاوہ اگر دوسرے اوراق ہیں تو ان کو جلا بھی سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔