جواب:
ایصال ثواب کی ہوئی چیز کو گھر لانے سے نحوست نہیں آتی ہے۔ امیر آدمی کو صدقہ سے اجتناب کرنا چاہیے، اور غرباء میں اس کو تقسیم کرنا چاہیے۔ صدقہ اچھی شے نہیں ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صدقہ ہاتھ کی میل ہے۔
لہذا صدقہ کھانے والے امیر لوگوں کے دل مردہ ہو جاتے ہیں، بہتر یہی ہے کہ صدقہ خیرات کی اشیاء کو غرباء میں ہی تقسیم کر دیا جائے، البتہ اگر کوئی چیز صدقہ و خیرات کی گئی ہو اور گھر میں لائی جائے تو اس سے نحوست نہیں آتی۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
کیا قُل، چالیسواں اور برسی کے ختم جائز ہیں یا نہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔