آجکل دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ایسی شرٹس پہننے لگے ہیں جن پر مختلف تحریروں کے علاوہ مختلف تصاویر بھی بنی ہوتی ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے پردے کو اتار کر تکیئے بنانے کا حکم دیا تھا جس پر تصاویر بنی تھیں تاکہ نماز میں حرج واقع نہ ہو۔ اس تناظر میں سوال ہے کہ
براہ مہربانی ان سوالوں کے تسلی بخش جواب سے نوازیں کیونکہ آجکل ایسی شرٹس کا پہننا فیشن بن چکا ہے، جو روزبروز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ شکریہ
جواب:
تصویر والے کپڑوں کا استعمال خود تو مکروہ ہے ہی لیکن نماز میں ان کا استعمال کچھ زیادہ ہی نا مناسب اور ناپسندیدہ ہے۔ پہلے زمانے میں ایسے کپڑے پہننے کا رواج تو نہ تھا۔ لیکن از راہِ زینت بچھانے اور لٹکانے کا رواج تھا۔ فقہاء کرام نے اس صورت کو صراحۃً مکروہ قرار دیا ہے۔ علامہ علاء الدین نماز میں مکروہ باتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
ان يکون فوق راسه او بين يديه او بحذائه يمنه او يسرة او محل سجع و تمثال.
مکروہات نماز میں سے یہ بھی ہے کہ سر کے اوپر یا سامنے، دائیں یا بائیں جانب یا اس کے سجدہ کی جگہ تصویر ہو۔
(الدر المختار، جلد 1، مکروہات صلوٰۃ)
نوٹ : مزید مطالعہ کے لیے نیچے عنوانات پر کلک کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔