جواب:
اس طرح کا کاروبار جائز ہے۔ بشرطیکہ اس قسم کے نیٹ ورک اور چین میں دھوکہ یا فراڈ نہ ہو۔ ہر شخص کو اصل حقیقت سے آگاہ کیا جائے، کمیشن طے شدہ تناسب کے مطابق ہو۔ کسی بھی دھوکہ یا فراڈ کی صورت میں کمپنی اس شخص کو تاوان دینے کی ذمہ داری ہوگی۔ اگر اس کے برعکس ہو یعنی دھوکہ فراڈ سے افرادی قوت کو بڑھایا جائے، کاروبار کی اصل حقیقت پوشیدہ رکھی جائے، جس کا بعد میں انکشاف ہو اور فتنہ فساد کا خطرہ ہوتو ایسی صورت میں اس طرح کا کاروبار ناجائز ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔