کیا روحانیت کے لئے خانقاہ، جنگل اور مرشدکے ساتھ رہنا ضروری ہوتا ہے؟


سوال نمبر:1400
اپنے معمولات زندگی جاری رکھتے ہوئے باطنی اور روحانی احوال میں کیسے ترقی کی جا سکتی ہے؟ کیا روحانیت کے لئے خانقاہ، جنگل اور مرشدکے ساتھ رہنا ضروری ہوتا ہے؟

  • سائل: روزی خانمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 07 فروری 2012ء

زمرہ: تصوف  |  بیعت

جواب:

روحانیت کے لیے خانقاہ، جنگل اور مرشد کے ساتھ ہر وقت رہنا ضروری نہیں ہوتا۔ روحانی احوال میں ترقی کے لیے شریعت کا پابند ہونا ضروری ہے، اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے، اس کے لیے مکمل طور پر دنیا سے الگ ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ بلکہ دوسرے حقوق و فرائض پورے کرنا بھی ضروری ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ انسان سب کچھ چھوڑ کر جنگل اور خانقاہوں میں بیٹھ جائے۔

البتہ معمولات زندگی جاری رکھتے ہوئے انسان کو اپنے کامل پیر و مرشد کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے۔ ان کی صحبت اختیار کرنی چاہیے یا اپنا بعض وقت گھر میں ہی کسی کونے، کمرے کے کسی حصہ میں خلوت نشینی اختیار کر لینی چاہیے، نہ کہ سب کچھ چھوڑ کر خانقاہوں یا جنگلوں میں جانا ضروری ہے۔

مزید معلومات کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں

تصوف اور روحانیت کے موضوع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے درج ذیل خطابات سنیں

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔