جواب:
ہر وہ چیز جس کی صفت بتائی جا سکے اور اس کی مقدار کی معرفت ممکن ہو، اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔ بغیر دیکھے کوئی چیز خریدنا جائز ہے، یہ اس صورت میں ہے کہ جس چیز کو خریدنا ہو اس کی صفات، مقدار اور وزن معلوم ہو۔ اس کی صفات ایسے واضح ہوں۔ گویا کہ خریدنے والا اس چیز کو دیکھ رہا ہوتو ایسی صورت میں جائز ہے۔ مثلا اگر کوئی شخص جوتا بنواتا ہے تو بنانے والا اس کو جوتے کی ساری صفات بتا دے گا، چمڑا وہ دیکھ رہا ہو گا، جوتے میں کتنا چمڑا لگتا ہے، سب کچھ واضح کر دے گا لیکن جوتا حقیقتا اس کے پاس نہیں ہو گا، اس کو بیع سلم کہتے ہیں۔ جس میں قیمت پہلے ادا کی جاتی ہےاور چیز بعد میں لی جاتی ہے۔ اس طرح کی بیع جائز ہےلیکن شرط یہ ہےکہ جو چیز خریدی جا رہی ہو اس کی مقدار، وزن اور وقت کی ادائیگی مقرر ہو حدیث شریف میں ہے۔
من اسلف فی شیء ففی کيل معلوم و وزن معلوم الی اجل معلوم.
(بخاری)
جو شخص قیمت پہلے وصول کرے تو مبیع (جو خریدی جا رہی ہو) کی مقدار، وزن اور وقت ادائیگی مقرر ہونا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔