کیا مسلمان غیر اسلامی ملک میں شراب کا کاروبار کر سکتا ہے؟


سوال نمبر:1465
کیا کوئی مسلمان کسی بھی غیر اسلامی ملک میں شراب کا کاروبار کر سکتا ہے؟

  • سائل: علی عمرانمقام: جامعہ فریدیہ، ساہیوال
  • تاریخ اشاعت: 06 مارچ 2012ء

زمرہ: تمباکو نوشی اور منشیات

جواب:

ہرگز نہیں۔ کسی بھی صورت میں مسلمان کے لیے شراب کا کاروبار کرنا جائز نہیں ہے۔ خواہ مسلمان اسلامی ملک میں ہو یا غیر اسلامی ملک میں۔ حرام کام ہر جگہ حرام ہی ہوتا ہے، اس کے لیے زمان و مکان کے تعین کی کوئی بات نہیں۔ کسی بھی غیر اسلامی ملک میں شراب کا کاروبار کرنا، یہ ایسے ہی حرام اور ناجائز ہے جیسے کسی بھی اسلامی ملک میں اس کا کاروبار کرنا حرام اور ناجائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔