جواب:
چار ماہ سے پہلے پہلے حمل ضائع کروایا جا سکتا ہے، لیکن اس سے پہلے آپ ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں، کیونکہ حمل ضائع کروانے سے بیوی کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے، اس کے برے اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں، اگر تو کسی قسم کا خطرہ نہ ہو تو چار ماہ سے پہلے پہلے حمل ضائع کروایا جا سکتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ روزی کے ڈر سے یا بھوک وافلاس کے خوف سے ایسا نہیں کرنا چاہیے، اللہ تعالی نے، بھوک وافلاس کے ڈر سے اولاد کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ہر انسان کا رزق مقرر ہے، جو بھی اس دنیا میں آتا ہے، وہ اپنا رزق لے کر آتا ہے، لہذا آپ اپنے بچوں کی بھوک وافلاس سے خوفزدہ نہ ہوں۔
إِنَّ اللّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
(آل عِمْرَان ، 3 : 37)
بیشک اﷲ جسے چاہتا ہے، بے حساب رزق عطا کرتا ہےo
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔