جواب:
(PLS) نفع نقصان کی شراکت کے ذریعے سے جائز ہے، اس کے علاوہ ناجائز ہے۔ صرف منافع لینا جائز نہیں ہے، یہ سود ہے، جو حرام ہے۔ البتہ اگر آپ نفع و نقصان دونوں میں شریک ہیں تو نفع لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ ایسی صورت میں جب آپ منافع لیتے ہیں تو کبھی کبھار نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا ہے، لہذا نفع نقصان کی شراکت میں جہاں بھی اکاؤنٹ کھلوائیں گے، جائز ہے، وگرنہ ناجائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔