جواب:
آپ نے جو بات بیان کی ہے اس میں جبرو اکراہ اور زبردستی تو نہیں پائی جاتی، جبر تو تب ہوتا اگر آپ کو قتل کرنے کی دھمکی دی جاتی یا آپ کو کسی قسم کا جانی نقصان پہنچایا جاتا، آپ کی بیوی نے تو آپ پر دباؤ ڈالا جس کی وجہ سے آپ نے طلاق دے دی، اس میں اکراہ وجبر نہیں ہے، اس صورت میں طلاق واقع ہو جائے گی۔
دوسرا آپ نے طلاقوں کی تعداد نہیں بتائی کہ آپ نے جو طلاق کے کاغذات پر دستخط کیے ان پر کتنی طلاقیں لکھی ہوئی تھیں؟ الغرض جتنی بھی لکھی ہوئی تھی وہ واقع ہو گئی ہیں۔
اس کے علاوہ اگر آپ کو کسی کا دباؤ، یا قتل وجانی نقصان کی دھمکی ملی یا قسم کا خوف دلایا گیا تو براہ مہربانی پورا واقعہ تفصیل سے بغیر کوئی بات چھپائے بیان کریں تاکہ اس میں کوئی راہ نکل سکے۔ ورنہ آپ کے بتائے ہوئے واقعہ کے مطابق جتنی طلاقوں پر آپ نے دستخط کیے ہیں وہ ہو گئی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔