غیبت کس کو کہتے ہیں؟


سوال نمبر:1650
کیا اپنے باس یا حاکم کے ناروا سلوک یا برے روے کا زکر اپنے دوسرے کام کرنے والے ساتھیوں (کولیگز) سے کرنا ، تا کہ وہ بھی محتاط ہو جایں، غیبت کے زمرے میں آے گا یا نہیں؟

  • سائل: محمد اعظممقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 19 اپریل 2012ء

زمرہ: رذائلِ اخلاق

جواب:

غیبت سے مراد ہے کہ کسی کے عیبوں کو اس کی عدم موجودگی میں دوسروں کے سامنے بیان کرنا۔

آپ کے مسئلہ کے مطابق ایسی غیبت کی اسلام نے اجازت دی ہے۔ جب کوئی کسی کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہو تو جاننے والے شخص کے لئے ضروری کہ اس شخص کو اس کے ارادہ سے مطلع فرمائے تاکہ وہ شخص اس کے عذاب وعتاب اور اس کے شر سے محفوظ رہے۔

دوسری صورت میں آپ اپنے ساتھیوں کو متنبہ اور محتاط رہنے کو کہہ سکتے ہیں کہ اپنے حاکم سے محتاط رہیں۔ الغرض کسی سے ناروا سلوک اور اس کے برے رویے کا اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو بتانا اور محتاط رہنے کا کہنا اگرچہ غیبت ہے، لیکن اس کا گناہ نہیں ہوتا اور اسلام نے اس کی اجازت دی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔