کیا بنک سے قرضہ لینا سود کے ضمن میں‌ آتا ہے؟


سوال نمبر:1694
کیا میزان بنک سے قرضہ لینا جائز ہے؟ کیا یہ قرض‌ سود کے ضمن میں‌تو نہیں‌ آتا؟

  • سائل: محمد شہزاد مسعودمقام: خیرپورٹامیوالی
  • تاریخ اشاعت: 24 اپریل 2012ء

زمرہ: قرض

جواب:

میزان بینک ہو یا کوئی اور اگر بینک سود پر قرضہ دیتا ہے تو یہ ناجائز اور حرام ہے، اور اگر بلا سود قرض دیتا ہے تو یہ جائز ہے۔ مثلا اگر بینک 10،000 روپے قرضہ  اس شرط پر دیتا ہے کہ قرضدار 15،000 روپے  واپس کرے گا تو یہ سود ہے جو حرام ہے۔ اور

 اگر  10،000روپے  قرضہ دیتا ہے اور 10،000 روپے کا ہی مقررہ مدت کے بعد مطالبہ کرتا ہے تو یہ قرض حسنہ ہے جو جائز اور مستحسن ہے۔ مگر بدقسمتی سے قرض حسنہ پر عمل کسی جگہ نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔