جواب:
اگر آپ واقعی ہی سمجھتے ہیں کہ آپ کے بچے جائیداد کو نہیں سنبھال سکیں گے تو آپ لکھ کر عدالت کے ذریعے یا کسی جرگہ سسٹم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کریں، کیونکہ آج کل جن کو بڑے بڑے امین سمجھا جاتا ہے وہ بھی مال ودولت کے معاملے میں ایمان کھو بیٹھتے ہیں۔ اس لئے کسی ایک بندے کے حوالے مت کریں تاکہ ایسا نہ ہو کہ بچے بالکل ہی جائیداد سے محروم ہو جائیں۔
دوسرا آپ نے پوچھا کہ جو لڑکا زیادہ خدمت گار ہے اس کو آپ اضافی کچھ دینا چاہتے ہیں تو دے سکتے ہیں لیکن مناسب ہو دوسرے بچوں پر ظلم نہ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔