جواب:
ایسی صورت میں معافی انہی لوگوں سے مانگی جائے گی جن کے حقوق غصب کیے گئے ہوں۔ اگرچہ یہ مشکل کام ہے۔ لیکن جس کے ساتھ ظلم کیا گیا ہو اسی سے معافی بھی مانگی جائے گی، یہ اس کا حق ہے۔ اگر وہ معاف کر دے تو پھر اللہ تعالی بھی اس شخص کو معاف فرمانے والا ہے۔
مزید یہ کہ بعض علماء بیان فرماتے ہیں کہ اگر مظلوم شخص کے گناہ زیادہ ہوئے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ اگر تو اس شخص کو جس نے تمہارے ساتھ ظلم کیا اور وہ بعد میں اپنے اس گناہ پر شرمندہ ہو کر تجھ سے معافی مانگتا رہا پر تو نے اسے معاف نہیں کیا۔ لہذا تم اس کو معاف کر دو تو میں تمہارے گناہ بخش دوں گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔