جواب:
سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ سود کسی بھی صورت اور کسی بھی جگہ مسلمانوں کے لئے حلال نہیں ہے۔ ہندوستان کے مسلمان ہوں یا پاکستان کے یا دنیا کےکسی بھی ملک کے، سود ہر جگہ حرام ہے۔ جیسے شراب پینا، زنا کرنا وغیرہ، ان امور میں کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ نص قطعی سے ان کی حرمت ثابت ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر مزار کی آمدن لاکھوں میں ہے تو اسے کسی بھی بینک کے PLS اکاؤنٹ نفع و نقصان شراکت کے اکاؤنٹ میں جمع کروائیں۔ اس سے آمدن میں اضافہ بھی ہو گا اور وہ اضافہ حلال بھی ہو گا۔ اس کے علاوہ بینک سے اس آمدن پر منافع لینا سود ہو گا اور سود بہر صورت حرام ہے، چاہے اس سود سے حاصل ہونے والی رقم غرباء ومساکین میں تقسیم کی جائے یا مزار کی آمدن میں ڈال دیا جائے۔ حرام چیز حرام ہی رہے گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔