جواب:
دھوکہ سے روپیہ پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔ مگر آپ کے سوال میں دو چیزیں شامل ہیں۔
یہ سارا طریقہ کار غلط ہے، یہ جھوٹ، دھوکہ اور فراڈ ہے، اس میں صرف دنیوی مفاد کی خاطر دھوکہ کیا جاتا ہے، جھوٹ بولا جاتا ہے، یہ طریقہ غلط اور حرام ہے، اور اس ملک کے ساتھ غداری بھی ہے۔ لہذا پیپر میرج، نقلی شادی، سب جھوٹ، فراڈ اور حرام ہے۔
اب حرام اور حلال کا تعلق اس کے کام سے ہے، اگر وہ اس ملک میں حلال کماتا ہے تو اس کی کمائی اور روپیہ پیسہ حلال ہے اور اگر حرام کام کرتا ہے، سود کھاتا ہے، حرام کے ذریعےمنافع حاصل کرتا ہے تو ایسا روپیہ پیسہ بھی حرام ہوگا
لہذا دونوں باتوں میں فرق ہے، ایسا نہیں ہے کہ جھوٹ فراڈ سے وہ کسی ملک میں چلا گیا تو پوری زندگی اس کی کمائی حرام ہوگی، بلکہ رزق کے حرام و حلال کا تعین اس کے کام پر ہوگا۔ اگر حلال کی روزی کماتا ہے تو حلال اور حرام کی کماتا ہے تو حرام ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔