جواب:
اگر حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے کسی قسم کے نقصان، بیماری کا خدشہ ہو یا روزہ کی وجہ سے حمل کو نقصان پہنچنے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں حاملہ عورت پر روزہ فرض نہیں ہے۔ حمل کی وجہ سے وہ روزہ نہیں رکھے گی اور بعد میں صرف روزہ کی قضاء کرے گی اور حاملہ کو یہ رخصت دی گئی ہے کہ ایسی حالت میں وہ روزہ نہ رکھے۔ اس صورت میں حاملہ مریض کے حکم میں ہو گی۔ جیسے مریض پر روزہ فرض نہیں ہے اسی طرح حاملہ پر بھی روزہ فرض نہیں ہے اور بعد میں جتنے روزے قضاء ہونگے وہ رکھے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔