جواب:
شادی شدہ لڑکی کا اپنے خاوند کے ساتھ رہنا فرض ہے، بیوی کو جہاں سکون میسر ہو، جس جگہ اس کی زیادہ حفاظت ہو وہ وہاں رہے گی۔ اخلاقی طور پر عورت کو اپنے سسرال ہی رہنا چاہیے البتہ اگر سسرال میں بیوی کو ناجائز تکالیف دی جائیں، اس کی حفاظت کا صحیح انتظام نہ ہو، اس کے حقوق پورے نہ کیے جائیں، تو ایسی صورت میں عورت ایسی جگہ رہے گی جہاں اس کا شوہر زیادہ مناسب سمجھے اور جہاں اس عورت کو سکون اور تحفظ میسر ہو۔
اگر خاوند موجود نہیں ہے اور سسرال میں لڑائی جھگڑا رہتا ہے جس سے فتنہ فساد پھیلتا ہے تو ایسی صورت میں عورت جہاں آرام وسکون سے رہ سکے وہاں رہے گی۔ سسرال والوں کے ساتھ رہنا فرض نہیں ہے بلکہ خاوند کے ساتھ رہنا فرض ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔