جواب:
آپ کے سوال کے مطابق جواب یہ ہے کہ دونوں کا نکاح ہو گیا ہے۔
اب اگر لڑکی نہیں رہنا چاہتی یا مرد اسے رکھنا نہیں چاہتا تو دونوں صورتوں میں طلاق ضروری ہے۔ طلاق کے بغیر لڑکی کسی دوسری جگہ شادی نہیں کر سکتی کیونکہ نکاح پر نکاح کرنا حرام ہے۔
نکاح کے وقت اگر حق مہر طے پا گیا تھا اور خلوت صحیحہ نہیں ہوئی تو ایسی صورت میں آدھا حق مہر واجب الادا ہے، مرد کو دینا پڑے گا اور اگر خلوت صحیحہ ہو چکی تھی تو ایسی صورت میں مرد کو پورا حق مہر ادا کرنا پڑے گا۔
اگر لڑکی چاہے اور وہ اپنی جان چھڑوانا چاہتی ہے تو حق مہر معاف بھی کر سکتی ہے تاکہ وہ شخص اس کو آسانی سے طلاق دے اور یہ لڑکی کسی دوسری جگہ نکاح کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔