جواب:
انسانی اعضاء کی ایسی پیوندکاری جس سے کسی حادثے کی بنا پر انسانی جسم کی خراب ہو جانے والی کارکردگی کو پھر سے بہتر بنایا جا سکے، جائز ہے۔ ایسے اقدامات بھی بعض معاملات میں عندالضرورۃ جائز اور مباح تصور کئے جاتے ہیں۔ بلا ضرورت محض تعیش کے لیے سرجری کروانا جائز نہیں۔ چنانچہ صورت مسؤلہ میں کسی فرد کا اپنے اعضاء کے بارے میں وصیت کرنا جائز ہے۔
اسی طرح انسانی اعضاء کی خریدوفروخت کلیتاً ناجائز ہے۔ اسلام اس بات کی قطعا اجازت نہیں دیتا کہ امراء اپنی دولت کے بل بوتے پر دو وقت کی روٹی کو ترسنے والے غریبوں کے گردے یا دیگر اعضاء خرید کر ان کی زندگی کو اجیرن بنا دیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔