شرعی استخارہ کونسا ہے؟


سوال نمبر:1945
السلام علیکم محترم جناب آج کل تقریباً ہر چینل پر آن لائن استخارہ کے پروگرام چل رہے ہیں۔اس پروگرام میں سائل کی فون کال آتے ہی سائل کا نام، اس کی ڈیٹ آف برتھ، سائل کی ماں کا نام پوچھیں گے وغیرہ وغیرہ۔ پھر مولانا صاحب فوراً استخارہ کر کے جواب بتا دیتے ہیں۔ لوگ ان کو فون کر کے چند ہی منٹوں میں اپنے مسائل کا حل معلوم کر لیتے ہیں افسوس تو اس بات کا ہے کہ زیادہ تر ان پروگراموں میں حل بتانے والے دین دار (مولوی ) ہوتے ہیں۔ کیا یہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اور کیا اس قسم کا استخارہ بھی شرعی ہے۔ اس بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

  • سائل: ذیشان اختر ابو الحسن بن عبدالجلیل بن اختر حُسینمقام: شارجہ
  • تاریخ اشاعت: 10 جولائی 2012ء

زمرہ: استخارہ

جواب:

وعلیکم السلام  قرآن و حدیث میں اس قسم کے استخارہ کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔ حدیث میں استخارہ کا جو ذکر آیا ہے وہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہو اور فیصلہ کرنا مشکل ہو تو اللہ تعالی سے دعا کرے اور اپنے اس مسئلہ میں فیصلہ کرنے میں  آسانی ہو۔ اور استخارہ وہی شخص کرے گا جس کو مسئلہ درپیش ہو گا۔

استخارہ کا طریقہ کار جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
استخارہ کیسے کیا جاتا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔