کیا کوئی شخص اپنے بھائی یا بھتیجے کے نام کی ہوئی جائیداد سے شرعی اور قانونی طور پر حصہ لے سکتا ہے؟


سوال نمبر:2028
السلام علیکم اگر کوئی شخص اپنی جائیداد ایک بیٹے کے نام کر دے اور وہ فوت ہو جائے، کیا دوسرا بیٹا یا بھائی اپنے بھتیجوں کے نام کی ہوئی جائیداد سے شرعی اور قانونی طور پر حصہ لے سکتا ہے؟

  • سائل: دلشاد جمالیمقام: ٹنڈو اللہ یار، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 27 اگست 2012ء

زمرہ: معاملات  |  تقسیمِ وراثت

جواب:

اگر کوئی شخص اپنی جائیداد ایک بیٹے کے نام کر دے اور وہ فوت ہو جائے، تو اس شخص کا دوسرا بیٹا، یا اس کا بھائی یا کوئی اور رشتہ دار جو رواثت میں حصہ دار ہو، اس سے جائیداد کا شرعی اور قانونی طور پر حصہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی اس کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ کیونکہ میت اپنی حیات میں اپنے مال کی مالک ہوتی ہے مرنے سے پہلے وہ جس کو چاہے ہبہ کر سکتی ہے، اپنے رشتہ داروں میں سے کسی کو یا کسی بھی شخص کو۔ لہذا وراثت اس وقت بنتی ہے جب جائیداد کا مالک فوت ہو جائے اور فوت ہونے تک اس کی جائیداد اس کی ملکیت میں ہو تو وراثت کے حصہ داروں کو اپنے اپنے حصہ کے مطابق یہ جائیداد ملے گی۔ چونکہ اس شخص نے اپنی زندگی میں ہی ساری جائیداد ایک بیٹے کے نام کر دی لہذا دوسرے حصہ دار اس بیٹے سے کسی قسم کا مطالبہ شرعا اور قانونا نہیں کر سکتے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔