جواب:
اگر تو واقعی دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں بالغ لڑکے اور لڑکی نے ایجاب وقبول کیا تھا پھر تو شرعا یہ نکاح ہو گیا لیکن اس کو تحریری صورت میں نہ لا کر امام صاحب نے ملکی قانون کی خلاف ورزی کی اور آپ دونوں پر بھی ظلم کیا۔
بقول آپ کے آپ نے اسے طلاق نہیں دی تو دوسرے شخص کے ساتھ نکاح قائم ہی نہیں ہوا۔ قرآن پاک میں ہے :
وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ
النساء 4 : 24
اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پرحرام ہیں)۔
یعنی نکاح پر نکاح نہیں ہو سکتا۔
لہذا دوسرے شخص کے ساتھ نکاح نہیں ہوا اگر وہ اکھٹے رہیں گے تو ساری عمر زنا کریں گے جب تک پہلا شوہر طلاق نہ دے دے اور عدت گزرنے کے بعد وہ دوبارہ نکاح نہ کر لیں یا پہلا شوہر وفات پا جائے پھر بھی عدت کے بعد وہ نکاح کر سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔