جواب:
شرح صحيح مسلم 8 / 134، نيل الاوطار 4 / 318
صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسماء بنت عمیس سے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے سوا تمام وہ کام کرو جو حاجی کرتے ہیں۔
6۔ اگر عورت کو وقوف عرفہ اور طواف زیارت کے بعد حیض آ جائے تو وہ مکہ سے واپس چلی جائے طواف صدر چھوڑنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ حیض والی عورت پر نہ تو طواف وداع واجب ہے اور نہ ہی فدیہ۔ جبکہ طواف وداع سے پہلے اسے حیض آ جائے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ طواف وداع حیض والی عورت کو معاف ہے۔ نفاس والی کا بھی وہی حکم ہے جو حیض والی عورت کا ہے۔
7۔ اگر کوئی عورت حیض یا نفاس کی مدت ختم ہونے سے پیشتر مکہ چھوڑنے پر شدید مجبور ہو جائے اور اس نے طواف افاضہ نہ کیا ہو تو وہ غسل کرے اور اپنے پیٹ کے نچلے حصے پر مضبوطی سے حفاظت کے لیے کپڑا باندھ لے اور خانہ کعبہ کے گرد طواف افاضہ کے طور پر سات چکر لگائے۔ پھر صفا و مروہ کے درمیان سات بار سعی کرے اور ایک بدنہ (پانچ سالہ اونٹ یا دو سال کی گائے) ذبح کرے کیونکہ اس حالت میں طواف صحیح ہو جاتا ہے۔ البتہ حرام ہے اس لیے بدنہ کفارے کے طور پر دینا واجب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔