جواب:
آپ کے اوپر 1000 روپے قرض ہے نہ کہ لاکھ۔ اگرچہ اب 1000 روپے کی ویلیو اس وقت کے لحاظ سے کم ہو گئی ہے اور اگر یہ کہا جائے کے موجودہ دور میں اس وقت کا ایک ہزار لاکھ کے برابر ہے تو مبالغہ نہ ہو گا لیکن قرض جس بھی وقت میں ہو وہ اتنا ہی رہتا ہے، آپ جو ایک لاکھ روپے دے رہے ہیں یہ بھی شرعی طور پر جائز نہیں ہیں لیکن وقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور اپنے والدین کی خاطر احسانا اگر اس شخص کو دیں تو ٹھیک ہے ورنہ وہ شخص لاکھ کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
رہی بات زمین کی تو وہ شخص اس زمین کا حقدار نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس نہ تو کوئی گواہ ہے اور نہ کوئی ثبوت، اگر وہ ثبوت لاتا ہے تو پھر وہ پلاٹ اس کا ہو گا بصورت دیگر بغیر کسی ثبوت کے آپ زمین نہ دیں۔ یہ دھوکہ اور فراڈ ہے۔ ہمارے معاشرے کے اندر ایسے دھوکے اور فراڈ بے شمار ہوتے ہیں۔ میت کے ورثاء کو بیوقوف بنایا جاتا ہے کہ میت نے انہیں زمین دینے کا وعدہ کیا تھا یا فلاں چیز میرے نام کر گیا ہے۔ یہ سب فراڈ ہے۔ جب تک وہ صحیح ثبوت نہیں لاتا زمین نہ دیں اور اگر واقعی صحیح ثبوت فراہم کرتا ہے تو زمین کا وہ حقدار ہے ورنہ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔