جواب:
اللہ تعالی نے فرمایا :
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ.
(النَّحْل ، 16 : 125)
(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجئے جو نہایت حسین ہو۔
آپ اپنی بیوی کو حکمت اور پیار محبت سے سمجھائیں ان شاء اللہ وہ آپ کی بات ضرور مانے گی۔
آپ اپنے کلام گفتگو میں حکمت پیدا کریں اور آرام کے ساتھ صبر وحکمت سے سمجھائیں۔ عورت اگر اپنے خاوند کی بے عزتی کرے اور اس کی نافرمانی کرے تو اس کی بدبختی اور بدنصیبی ہے۔ وہ ناسمجھ ہے اس لیے طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے۔ طلاق کے نتائج بہت برے ہوتے ہیں۔ لہذا اسے طلاق نہ دیں۔
آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ فورا اپنا گھر بنائیں اور اپنی بیوی کے والدین کے ساتھ نہ رہیں، اپنی بیوی کے حقوق پورے کریں اور حکمت اور صبر کے ساتھ چلیں، ان شاء اللہ، اللہ ضرور مدد فرمائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔