جواب:
نکاح کے لیے لڑکے لڑکی کا عاقل بالغ ہونا اور دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں حق مہر کے عوض رضا مندی سے ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے۔ اب رہا مسئلہ عقیدے کا، تو انہیں نکاح بھی اپنے عقیدے کے عالم سے پڑھ لینا چاہیے۔ چونکہ قرآن و حدیث اور فقہ کا یہی قانون ہے۔
مزید مطالعہ
کے لیے یہاں کلک کریں
کیا سنی لڑکی دوسرے مسلک میں نکاح کر سکتی ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔