جواب:
غیر محرم سے ہاتھ ملانا جائز نہیں ہے۔ آپ نے جس عالم دین کو ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھا ہے، ہو سکتا ہے کہ ایسا حقیقتاً ہوا ہی نہ ہو اور وہ تصویر آج کے اس جدید دور میں کمپیوٹر کے ذریعے سے بنائی گئی ہو، یا ہو سکتا ہے کہ ایسا کسی حاسد نے پروپیگنڈا کے طور پر کیا ہو اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ ان صاحب کا ذاتی ایسا کوئی ارادہ نہ ہو اور ایسا محض اتفاقاً، خطاً اور غیر ارادی طور پر ہوا ہو۔ ایسا فعل محض کسی اتفاق کی بنا پر یا غیر ارادی طور پر سرزد ہو جائےتو یہ گناہ نہیں ہوتا۔ قرآن پاک میں ہے :
رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا.
(الْبَقَرَة ، 2 : 286)
’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما‘‘۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔