جواب:
جو شخص کسی عورت سے بدکاری کرے، اس پر اس عورت کے اصول وفروع یعنی ماں بیٹی، نواسی وغیرہ حرام ہو جاتے ہیں۔ لہذا اس بدکار عورت کے متعلق اگر یہ سچ ہے کہ مذکورہ شخص کے ناجائز تعلقات ہیں تو یقینا اس عورت کے اصول وفروع یعنی ماں، نانی اور بیٹی وغیرہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس عورت پر حرام ہو چکے۔
من مس امراة بشهوة حرمت عليه امها وابنتها
هدايه، 2 : 277
رد المختار، للشامی، 3 : 32
عالمگيری، 1 : 274
جس مرد نے کسی عورت کو شہوت کے ساتھ ہاتھ (بھی) لگا لیا، اس پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو گئی۔
اندریں حالات اس عورت کی بیٹی کا اس زانی سے نکاح ہرگز جائز نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔